میں محمد عثمان علی رضا ماہنامہ عبقری بہت شو ق سے پڑھتا ہوں۔ میں اپنے گھر کا سو دا سلف لینے کے لیے با با جنرل سٹور، لند ن شاپنگ سنٹر کراچی کمپنی مر کز G-9 جا تا ہو ں ۔ برا بر میں ( شمس الدین ہومیو کلینک ہے )۔ ڈاکٹر محمد ارشا د گلے کی بیماری کا بہت اچھا علا ج کر تے ہیں ۔ وہا ں پر با با جی حاجی شمس الدین سے ملا قات ہو ئی۔ ہم دونو ں اپنی اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے ۔ ماہنامہ عبقری میرے ہا تھ میں تھا، بابا نے دیکھنے کے لیے ما نگا۔ پھر مجھے کہا ہر ما ہ پڑھتے ہو اور کیا کبھی اس میں کو ئی تحریر بھی کیا ہے۔ میں نے کہا ابھی تو صرف پڑھتا ہو ں، اگر کوئی قابل تحریر واقعہ ہوا تو تحریر بھی کروں گا اس پر بابا نے مجھے ایک وا قعہ سنایا جو میں آپکی نذر کر رہا ہو ں ۔ انہو ںنے کہا کہ میں پنجا ب کے شہر سر گو دھا میں (شمس ایند کمپنی غلہ منڈی سرگو دھا )میں آڑھت کا کا م کر تا تھا۔ میرے پا س ایک خوبصورت نوجوان منشی کاکام کر تا تھا ۔ حافظ محمد حنیف بہت قابل اور محنتی شخص تھا۔ وہ میرے پاس 1983 ءتک کام کرتارہا ۔ کیو نکہ میں 1983 ءمیں کا م چھوڑ کر بچو ں کے پاس اسلام آباد آگیا اور آجکل بچو ںکے پاس رہ رہا ہو ں ۔ 1992ءمیں حافظ صاحب میرے پا س آئے اور کہا کہ مجھے یہا ں پر کوئی کام لگوا دیں۔ میں نے با با ویڈیوسنٹر پشاور مو ڑ G. 9/4 پر اسے رکھو ا دیا ۔ اس نے ایک سال کا م کیا مگر گھر نہ گیا اور عید پر میرے گھر رہا ۔میں نے کہا کیا بات ہے گھر کیو ں نہیں گئے؟ کہنے لگا گھر جاﺅں گا جب میرے پا س گھر جانے کے لیے کچھ ہو گا ۔ میں بہت کما نا چاہتا ہو ں اور با با جی ویڈیو سنٹر پر کام نہیںکر نا چاہتا ۔کسی اور کام پر لگو ادیں آپ کی مہر بانی ہو گی۔ میں نے اسے گلزار بیسمنٹ G.9/4 پر منشی رکھوا دیا۔ وہا ں سے وہ 1998 ءتک کام کر تارہا ۔ پھر ایک دن میرے پاس آیا اور کہا میں مکہ سعودی عرب جا رہا ہو ں ۔ زندگی رہی تو پھر ملو ں گا ۔ دوبارہ مجھے 2000 ءمیں ملا اور کہا کہ آج میں اپنے گھر ،سرگو دھا جاﺅں گا ۔ میں نے کہا کہ کیا اس قابل ہو گئے ہو۔ تو اس نے کہا با با جی آج آپ کو اپنی کہانی سنا تا ہو ں ۔ آپ کو معلوم ہے کہ میراذاتی گھر تھا، بیوی ،دوبیٹیا ں ،دوبیٹے تھے ۔میں خوب محنت بھی کر تا تھا ۔ مگر بچو ں کی اچھی تعلیم و پرورش نے مجھے دولت کمانے پر اکسایا ۔ میں حافظ قرآن ہوں اور ایمانداری سے کا م کر تا ہو ں مگر میری کمائی سے گزارہ مشکل تھا ۔ میں دولت کمانے کی خا طر جوئے کی بری عادت میں پڑ گیا۔ مگر جوامجھے را س نہ آیا میں مقروض ہو گیا ۔ خیر میں نے مکا ن کا سو دا کیا اور مالک سے رقم لیکرقبضہ کے لیے وقت لے لیا ۔ میں نے دونو ں بیٹیو ں کی شا دی کر دی ۔ پھر مکان مالک کے حوالے کیا اور خودکرایہ کے مکان میں چلا گیا ۔ قر ض والو ں نے ستانا شروع کر دیا ۔ بیو ی اسی غم میں مر گئی ۔ صرف دو بیٹے رہ گئے ۔میں قرض والو ں سے تنگ آکر آپ کے پاس چلا آیا تھا ۔ بیٹے بھی مکان چھوڑ کر کہیں اور مزدوری کر رہے تھے ۔ میں نے یہا ں جو کمایا قرض والو ں کا قرضہ واپس کر دیا اور بیٹو ں کو ان کے حال پر چھوڑ کر میں مکہ مکرمہ سعودی عرب چلا گیا ۔ کیونکہ مکہ مکرمہ میں ہو ٹل والو ں کا بھی قرضہ دینا تھا ۔ جب میں نے سب کا قرض دیدیا توان کا کیو ں رہتا؟ میں نے مکہ والو ں سے کہا کہ مجھے وہا ں بلو ا لو تا کہ میں آپ کا قرض اتار سکوں میری نیت اور دعا تھی کہ میں قر ض سے چھٹکا را پاﺅ ں ۔ انہو ں نے بلوایا ۔ میں نے ان کا قر ضہ اتارا اور جو خر چہ انہو ں نے بلوانے پر کیا وہ بھی ادا کر دیا اور اب میرے پا س بھی اللہ نے کرم کر دیا۔ اب میں اپنے بچو ں کے پاس جا رہا ہو ں ۔ میں نے کہا اتنی جلدی یہ کیسے ہوا؟ اس نے بتایا گمراہی اور ٹھوکروں کے بعدمیں نے اللہ سے معافی مانگی اور میں ہر وقت تو بہ و استغفار اور یا اللہ تیراشکر ہے کا ورد کرتا رہا۔ یہ سب اس کا نتیجہ ہے میں نے جو چاہا سو دوبارہ پالیا ۔ اپنے کیے کی سزا کا دکھ بھی نہیں ہے۔میں نے غلط کیا تو غلط ہوا، اچھا کیا تو اچھا ہوا 2003 ءمیں سر گو دھا گیا تو حافظ صاحب سے ملا ۔ وہ اپنے نئے مکان میں رہتا ہے ۔ جو اس نے ذاتی خریدا ۔ وہ اپنے بچو ں کے ساتھ خوش رہ رہا ہے ۔ میرے ملنے پر بہت خو ش ہوا۔ اور کہا کہ بابا جی حافظ گمراہ ہو گیا تھا، دنیا داری میں پڑگیا تھا ۔ مگر جب توبہ استغفار اور اور یا اللہ تیرا شکر ہے کا ورد کیا اور محنت کی اور نیت صاف کی تو اللہ نے قرض اتارا ۔ اور سب کچھ واپس کر دیا ۔ مگر بیوی کا بہت افسو س ہے۔ کھوئی عزت دوبارہ مل گئی ۔ وہی برادری ہے، جو ملنا پسند نہیں کر تی تھی اب آجکل سب سے میل جو ل ہے اور سب عزت کر تے ہیں ۔انسا ن کومعلوم ہو نا چاہیے کہ گمراہی کے بعد وہ اگر لوٹ آئے تو اللہ بہت رحم کرنیوالا ہے ۔ اپنوںکو چاہیے کہ برے وقت میں سا تھ دیں نہ کہ اسے چھوڑ دیں۔ اب میں حافظ کے ساتھ ساتھ حاجی بھی ہو ں ۔ اپنا گھر بار ہے او ر بچے کما رہے ہیں ۔ اچھا وقت گزر رہا ہے مگر دو با تیں نہیں بھولتا ۔ ایک بیوی اور دوسرا برے وقت میں اپنو ں کا چھوڑ جانا ۔ بہر کیف تو بہ استغفار میں بہت سکون ہے اور آج کل میں تو بہ استغفار ۔ یااللہ تیرا شکر ہے کے علا وہ یہ بھی کہتا ہو ں کہ اے اللہ عزت و سکون دے اور ہر مسلمان کو برائی سے بچا ۔ یہ حافظ محمد حنیف کی کہا نی ۔ پھر باباحاجی شمس الدین بو لے کہ محمد عثمان علی بیٹے یہ ماہنامہ عبقری مجھے بھی لگوا دو۔ میں بھی اسے پڑھا کرو ں گا۔ میں نے وعدہ کیا اور خدا حافظ کہا اور اپنے گھر کی طر ف لوٹ آیا ۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 345
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں